(کپڑے پر نجاست کا اثر دھونے کے بعد باقی ہوتو کیاحکم ہے؟)
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض کرنا چاہتا ہوں بہت سے مسلمان بھائی ہوتے ہیں کہ غسل فرض ہو جاتا ہے پھر وہ کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں پھر کاہلی کی وجہ سے اسی کپڑے کو پہنے رہتے ہیں پھر بعد میں صاف کرتے ہیں تین مرتبہ پانی سے دھلتے بھی ہیں سب کچھ کرتے ہیں مگر داغ نہیں جاتا ہے کیا ایسا کپڑا پاک ہو سکتا ہے ؟
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
کپڑے کو دھلنے کے بعد نجاست دور ہو گئی لیکن اس کا رنگ باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا ضروری ہے ہاں اگر مشقت کے ساتھ دور ہو تو اثَر (نشان) دور کرنے کی ضرورت نہیں ، کپڑے کو دھلنے کے بعد اس طرح اس میں تین مرتبہ پانی اچھی طرح نکالا گیا کہ ہر مرتبہ نچوڑنے کے بعد اس کپڑے سے پانی نہ گِرے کہ اب نچوڑا جائے تو پانی نہ ٹپکے ، تو کپڑا پاک ہو گیا اگرچہ کپڑے پر اس کا نشان باقی ہے.
فتاوی ہندیہ میں ہے"وإن كانت شيئاً لا يزول أثره إلا بمشقة بأن يحتاج في إزالته إلى شي آخر سوى الماء كالصابون لا يكلف بإزالته هكذا في التبيين۔۔۔۔ويشترط العصر في كل مرة فيما ينعصر ويبالغ في المرة الثالثة حتى لو عصر بعده لا يسيل منه الماء"اور اگر وہ نجاست اس قسم کی ہے کہ اس کا اثر بغیر مشقت کے دور نہیں ہوتا بایں طور (اس کے باوجود) کہ اس کے دور کرنے میں پانی کے سوا کسی اور چیز کی حاجت ہو جیسے صابن وغیرہ کی تو اسے دور کرنے میں تکلف نہ کرے یہ تبیین میں لکھا ہے۔۔۔۔اور جو چیز نچوڑی جا سکتی ہو اس میں ہر مرتبہ نچوڑنا شرط ہے اور تیسری مرتبہ خوب اچھی طرح نچوڑے یہاں تک کہ اگر پھر اس کو نچوڑیں تو اس میں سے پانی نہ گرے (ج ۱ص ۴۶ تا ۴۷ مکتبہ بیروت لبنان)
بہار شریعت میں ہے: اگر نَجاست دور ہو گئی مگر اس کا کچھ اثر رنگ یا بُو باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا لازم ہے، ہاں اگر اس کا اثر بدقّت جائے تو اثر دور کرنے کی ضرورت نہیں تین مرتبہ دھولیا پاک ہو گیا،صابون یا کھٹائی یا گرم پانی سے دھونے کی حاجت نہیں.(ج ۱ ص ۳۹۷ مکتبہ دعوت اسلامی)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض کرنا چاہتا ہوں بہت سے مسلمان بھائی ہوتے ہیں کہ غسل فرض ہو جاتا ہے پھر وہ کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں پھر کاہلی کی وجہ سے اسی کپڑے کو پہنے رہتے ہیں پھر بعد میں صاف کرتے ہیں تین مرتبہ پانی سے دھلتے بھی ہیں سب کچھ کرتے ہیں مگر داغ نہیں جاتا ہے کیا ایسا کپڑا پاک ہو سکتا ہے ؟
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
کپڑے کو دھلنے کے بعد نجاست دور ہو گئی لیکن اس کا رنگ باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا ضروری ہے ہاں اگر مشقت کے ساتھ دور ہو تو اثَر (نشان) دور کرنے کی ضرورت نہیں ، کپڑے کو دھلنے کے بعد اس طرح اس میں تین مرتبہ پانی اچھی طرح نکالا گیا کہ ہر مرتبہ نچوڑنے کے بعد اس کپڑے سے پانی نہ گِرے کہ اب نچوڑا جائے تو پانی نہ ٹپکے ، تو کپڑا پاک ہو گیا اگرچہ کپڑے پر اس کا نشان باقی ہے.
فتاوی ہندیہ میں ہے"وإن كانت شيئاً لا يزول أثره إلا بمشقة بأن يحتاج في إزالته إلى شي آخر سوى الماء كالصابون لا يكلف بإزالته هكذا في التبيين۔۔۔۔ويشترط العصر في كل مرة فيما ينعصر ويبالغ في المرة الثالثة حتى لو عصر بعده لا يسيل منه الماء"اور اگر وہ نجاست اس قسم کی ہے کہ اس کا اثر بغیر مشقت کے دور نہیں ہوتا بایں طور (اس کے باوجود) کہ اس کے دور کرنے میں پانی کے سوا کسی اور چیز کی حاجت ہو جیسے صابن وغیرہ کی تو اسے دور کرنے میں تکلف نہ کرے یہ تبیین میں لکھا ہے۔۔۔۔اور جو چیز نچوڑی جا سکتی ہو اس میں ہر مرتبہ نچوڑنا شرط ہے اور تیسری مرتبہ خوب اچھی طرح نچوڑے یہاں تک کہ اگر پھر اس کو نچوڑیں تو اس میں سے پانی نہ گرے (ج ۱ص ۴۶ تا ۴۷ مکتبہ بیروت لبنان)
بہار شریعت میں ہے: اگر نَجاست دور ہو گئی مگر اس کا کچھ اثر رنگ یا بُو باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا لازم ہے، ہاں اگر اس کا اثر بدقّت جائے تو اثر دور کرنے کی ضرورت نہیں تین مرتبہ دھولیا پاک ہو گیا،صابون یا کھٹائی یا گرم پانی سے دھونے کی حاجت نہیں.(ج ۱ ص ۳۹۷ مکتبہ دعوت اسلامی)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں